Skip to main content

INDIAN MUSLIMS POOR STATUS After 1947.

INDIAN MUSLIMS POOR STATUS After 1947. بھارت کی آزادی 15 اگست 1947 کے بعد بھارت میں رہ جانے والے مسلمان سیاسی میدان میں بالکل بے یارو مددگار رہ گئے ۔ کوئی بڑا مسلمان سیاسی لیڈر ایسا نہ ملا جو ان سب مسلمانوں کو اکٹھا رکھتا ، ان کو سیاسی اور معاشی شعور دیتا اور سیاست ، حکومت ، عدلیہ ، انتظامیہ میں اپنا حصہ بقدر آبادی لینے کا شعور دیتا ۔ اس طرح بھارتی مسلمان بھی دیگر اقوام کی طرح ساتھ مل کر بھارت کی ترقی میں مدد کرتے اور آگے بڑھتے۔ آزادی کے بعد زیادہ تر انڈیا کے مسلمان مذھبی علماء کے فرقہ وارانہ حلقہ اثر میں (چنگل میں)چلے گئے ۔ مختلف مدارس ، خانقاہوں میں بٹ گئے ۔ مذھبی علماء کی سیاسی بصیرت نہ ہونے کے برابر تھی ۔ ان علماء میں سے زیادہ علماء نے ہندو لیڈروں سے درپردہ رقوم رشوت لے کر ہندو لیڈروں کو ہی ووٹ دیے اور دوسرے سادہ ٹوپی پاجامہ والے مسلمانوں کو بھی ہندو سیاست دانوں کو ووٹ دینے کی تلقین کی ۔ یوں انڈیا میں مسلم قیادت اور پارٹی طاقتور صورت میں نہ آ سکی۔ گزستہ 75 سال سے پورے ہندوستان میں مسلمان ایک بے ہنگم ہجوم کی طرح رہے ۔ آئے روز کسی نہ کسی شہر میں علاقے اپنی Mob-lynching اور Genocide قتل عام کرواتے رہے ۔ مسجدیں اور گھر مسمار کرواتے رہے۔ اپنی خواتین کی بے حرمتی کرواتے رہے ۔ یہ مفروضہ کرکے بیٹھ گئے کہہ اس علاقے میں ہوا ہے ہمارے علاقے میں نہیں ہوگا ۔پھر وہی قتل و غارتگری ان کے علاقے میں بھی ہو گئی ۔ میوات اور نوح کا علاقہ اس کی مثال ہے ۔ انڈین مسلمان مسلم علماء کی ہدایات پر ساری عمر کانگریس یا دوسری ہندو اکثریتی جماعتوں کو ہی ووٹ دے کر اپنے سروں پر بٹھاتے رہے۔ تمام برسر اقتدار سیاسی حکمران جماعتوں نے سابقہ 75 سال میں مسلمانوں کا تعلمی ، معاشی ، سیاسی اور معاشرتی میدان میں استحصال کیا اور کوئی ترقی نہ کرنے دی ۔ ان بازاری اور بکے ہوئے مسلم علماء کے مشورے پر ہندوستانی مسلمان اپنی کوئی سیاسی جماعت نہ بنا سکے۔ اس طرح نہ ہی اپنی آبادی کے مطابق پارلیمنٹ میں حصہ لے سکے ۔ اس کا مسلمانوں کو ہر شعبہ ہائے زندگی میں بہت نقصان ہوا۔ یہ تو بجا ہے کہہ بھارت میں مسلمان وہاں کی ہندو دھشتگرد تنظیموں VHP , RSS , Bajrang Dal وغیرہ کی آئے روز کے ہنگاموں ، Genocide , Mob-lynching سے بہت تنگ اور دل برداشتہ ہیں ۔ مقامی انتظامیہ اور پولیس بھی ان مذکورہ دھشتگرد ہندو تنظیموں کا ہی ساتھ دیتی ہے۔ ہندوستانی انتظامیہ اور پولیس مسلمانوں کو تحفظ دینے کی بجائے مسلمانوں پر ہی بلا وجہ تشدد کرتی ، زندگی تنگ کرتی ، ان کے گھروں مسجدوں کو مسمار کرتی ہے ، جھوٹے الزامات لگا کر گرفتار کرتی ہے اور برسوں جیل میں ڈالے رکھتی ہے ۔ مسلمانوں کو ہندو دھشتگرد تنظیموں کا مقابلہ متحد ہو کر ، اپنی تنظیمیں بنا کر کرنا چاہیے۔ انڈین مسلم کو بھارت کی سیاست میں اپنا بھر پور حصہ لینا چاہیے ۔ اپنی سیاسی جماعت AIMIM کو سپورٹ کریں ۔ محترم اسد اویسی صاحب کی سپورٹ کریں ۔ اپنے ممبر اسمبلی پارلیمنٹ میں بھیجواؤ۔ اپنے حقوق کے حق میں اور نا انصافی کے خلاف پارلیمنٹ میں آواز اٹھاؤ ۔ اپنا مستقبل بہتر بنائیں ۔

Comments

Popular posts from this blog

A MARVELOUS PAKISTANI REVOLUTION

It was first ever in Pakistan when all the corners of the country and classes , provinces , tribes, clans, Peoples were found united, PAKISTAN-ISM WAS FOUND AT ITS PEAK . ALL THE COUNTRY SHOWED and Observed A MARVELOUS UNITY. Thanx, Shahid Afridi, Team Pakistan, WC 2011. It was a trailer of ”REVOLUTION” UNITY AND LOVE , THE NATION WAS united and enjoying and forget their all differences. There ware no differences among them, WOW. ZINDABAD PAKISTAN. Its time to keep,maintain and improve Pakistan through this movement. BECAUSE people of Pakistan wants to get rid if corruption, Bhatta Mafia, black marketing,Demerits, lawlessness, all types of prejudices, religious and territorial fetal differences and they want a peace full Country to live. BE THE PIONEERS OF REVOLUTION IN PAKISTAN AND BUILD PAKISTAN A WORTH LIVING PROSPEROUS AND STRONG COUNTRY OF THE WORLD.

Muslim RSS

ہندوستانی مسلمان اگر اپنی کوئی مسلم تنظیم ہندو " آر ایس ایس RSS " Bajrang Dal , Shive Sena کے مقابلے میں نہیں بنائیں گے ، اور غریب مسلمان کو نہیں سمجھائیں گے ۔ تو دوسری ہندو تنظیمیں ان مسلمانوں کو اپنی طرف راغب کریں گی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ مسلمان ، مسلمان ہوتے ہوے RSS میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں ۔ اور یہ صورتحال ہندوستانی مسلمان کے لیے باعث تشویش ہے ۔ علماء حضرات نے سیاسی اور معاشرتی امور پر زور نہیں دیا، بس مدرسہ تعلیم پر ہی زور دیتے رہے ، جبکہ ہندوؤں نے اپنی تنظیمیں ,RSS ، Bajrang Dal, Shive Sena جیسی متعدد بنا رکھی ہیں ۔ جو وقتاً فوقتاً مختلف حیلے بہانوں سے مسلمانوں ، عیسائیوں کا قتل عام کرتی رہتی ہیں ، مسلمانوں کے گھروں کو جلاتے ہیں ، ، خواتین کی بے حرمتی کرتے ہیں ۔ مسلمانوں نے ان کی زیادتیوں کے سد باب کے لیے اپنی کوئی مؤثر تنظیم نہیں بنائی۔ مدرسہ کلچر نے مسلمانوں کو اتنا بے بس بنا دیا کہ ۔مسلمان ہندو اکثریتی سیاسی جماعتوں کو ہی ووٹ دیتے چلے آئے۔ اپنی کوئی مظبوط اور موثر سیاسی جماعت نہ بنائی جس کی وجہ سے مسلمانوں کا حصہ انڈیا کی حکومت ، انتظامیہ ،