Skip to main content

Peshawar Bomb Blast

پشاور بم دھماکے کی مذمت ! ہم پشاور بم دھماکے اور پاکستان میں آئے روز ہونے والے دھماکوں کی پر زور مذمت کرتے ہیں ۔ پاک فوج اور سول سیکیورٹی اداروں کے جوانوں افسروں کے ناحق قتل (جسے ریاست شہید کا درجہ عطا کرتی ہے ) پر افسوس ہے ۔ زیادہ دھماکے KPK میں ہی پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں پر ہی کیوں؟ افغانستان کا بارڈر پاکستان کے علاوہ اور بھی کئی ملکوں تاجکستان ، ترکمانستان اور ایران سے بھی لگتا ہے ۔ان ممالک میں تو دھشتگردی نہیں ہوتی ۔ کیونکہ ان ممالک نے ان افغان مہاجرین کو ان کی حیثیت کے مطابق ان کو سہی ٹھکانے پر کیمپوں میں رکھا ہوا ہے ، اس لیے ان ممالک میں آئے روز دھماکے نہیں ہوتے ! پاکستان میں چونکہ ان کو خصوصی مہمان کا درجہ دلوا رکھا ہے ، اور مہاجرین پاکستان میں کھلے سر عام پھرتے ہیں ، ان کی وجہ سے جرائم کی شرح بھی پڑھ گئی ہے ، اور لگتا ہے ان ہی کی معاونت سے سہولت کاری سے پاکستان کے طول وعرض میں یا صوبہ KPK میں آئے روز بم دھماکے ہو رہے ہیں ، کیوں ؟ یہ بات سوچنے والی ہے دھشتگردوں کے زیادہ سہولت کار KPK پاکستان میں ہی کیوں موجود ہیں ؟ اب تو دھشتگرد اسلام آباد تک بھی پہنچ گئے ہیں ۔ اب کچھ ناسمجھ اس پشاور بم دھماکے کو ڈرون اٹیک سے بھی جوڑ رہے ہیں ۔ جو کہ سراسر غلط ہے عقل کے دشمنوں پشاور کا موجودہ بم دھماکہ ایک مسجد جو 50×50 فٹ رقبہ پر محیط چھت والی مسجد تھی ۔ اس مسجد میں ستون کوئی نہیں ، دروازے بھی بند ، کھڑکیاں بھی نہیں تو خود کش حملے میں بم کی دھمک سے تو چھت کو ہی گرنا تھا ، اور کیا ہوگا ؟ دھشتگردوں کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے اور ان کی آئے روز کی دھشتگردی کو جہاد کہنے والوں کو کھلی چھٹی کیوں دے رکھی ہے ؟ ان کا منہہ بھی بند کیا جائے۔ دھشتگرد مختلف بھیس بدل کر دھماکے کرنے میں آخر کامیاب کیوں ہو جاتے ہیں ؟ غیر ملکی باشندوں مہاجرین کو کب تک پالا پوسا جائے گا ؟ کیوں نہیں ان کو باہر ان کے اصل ملک بھیجا جاتا ؟ اگر یہ پاکستان میں بھی رہتے ہیں تو ان کو مہاجر کیمپوں میں رکھا جائے۔ ان کو پاکستانی شناختی کارڈ ہرگز نہ جاری کیا جائے ۔ ووٹر لسٹوں میں بھی ان کا نام کسی صورت نہ ڈالا جائے۔ کسی بھی صورت ان مہاجرین کو کسی سیاسی پارٹی یا سیاستدان کے سہولت کار ( Facilitator یا Financier) نہ بننے دیا جائیں ۔ نہ ہی یہ مہاجرین کسی پاکستانی کی الیکشن مہم میں حصہ لیں ! اکثر اوقات یہی غیر ملکی باشندے (قانونی یا غیر قانونی مہاجرین) دھشتگردوں کے سہولت کاروں اور Financier کا کردار بھی ادا کرتے ہیں اور پاکستان میں دھشتگردی کے پھیلاؤ میں معاون بنتے ہیں ۔ جو کہ لمحہ فکریہ ہے ! اور سرکاری اداروں اور سیکیورٹی اداروں کی عدم توجہی ایک لمحہ فکریہ ہے ۔ اگر ان دھشتگردوں کے خلاف آپریشن شروع کیا جاتا ہے تو دھشتگردوں کے سہولت کاروں کو ، ان کی پناہ گاہوں کو بھی بھی تباہ کیا جائے۔ ملک میں تعلیمی سلیبس پر بھی خصوصی توجہ دی جائے ۔ اس "سلیبس" میں امن اور امن پسندی ، ملکی محبت اور ترقی کو ترجیح دی جائے ۔ تاکہ آئیندہ نسل امن پسندی شہری بن سکے۔ اس طرح کے اور بھی مثبت اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ملک امن کا گہوارہ بن سکے گا۔ دنیا میں ملک پاکستان کا نام ایک پر امن اور دھشتگردی اور دھشتگردوں سے پاک ملک کے طور پر لیا جائے ۔ آمین !!!

Comments

Popular posts from this blog

A MARVELOUS PAKISTANI REVOLUTION

It was first ever in Pakistan when all the corners of the country and classes , provinces , tribes, clans, Peoples were found united, PAKISTAN-ISM WAS FOUND AT ITS PEAK . ALL THE COUNTRY SHOWED and Observed A MARVELOUS UNITY. Thanx, Shahid Afridi, Team Pakistan, WC 2011. It was a trailer of ”REVOLUTION” UNITY AND LOVE , THE NATION WAS united and enjoying and forget their all differences. There ware no differences among them, WOW. ZINDABAD PAKISTAN. Its time to keep,maintain and improve Pakistan through this movement. BECAUSE people of Pakistan wants to get rid if corruption, Bhatta Mafia, black marketing,Demerits, lawlessness, all types of prejudices, religious and territorial fetal differences and they want a peace full Country to live. BE THE PIONEERS OF REVOLUTION IN PAKISTAN AND BUILD PAKISTAN A WORTH LIVING PROSPEROUS AND STRONG COUNTRY OF THE WORLD.

Muslim RSS

ہندوستانی مسلمان اگر اپنی کوئی مسلم تنظیم ہندو " آر ایس ایس RSS " Bajrang Dal , Shive Sena کے مقابلے میں نہیں بنائیں گے ، اور غریب مسلمان کو نہیں سمجھائیں گے ۔ تو دوسری ہندو تنظیمیں ان مسلمانوں کو اپنی طرف راغب کریں گی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ مسلمان ، مسلمان ہوتے ہوے RSS میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں ۔ اور یہ صورتحال ہندوستانی مسلمان کے لیے باعث تشویش ہے ۔ علماء حضرات نے سیاسی اور معاشرتی امور پر زور نہیں دیا، بس مدرسہ تعلیم پر ہی زور دیتے رہے ، جبکہ ہندوؤں نے اپنی تنظیمیں ,RSS ، Bajrang Dal, Shive Sena جیسی متعدد بنا رکھی ہیں ۔ جو وقتاً فوقتاً مختلف حیلے بہانوں سے مسلمانوں ، عیسائیوں کا قتل عام کرتی رہتی ہیں ، مسلمانوں کے گھروں کو جلاتے ہیں ، ، خواتین کی بے حرمتی کرتے ہیں ۔ مسلمانوں نے ان کی زیادتیوں کے سد باب کے لیے اپنی کوئی مؤثر تنظیم نہیں بنائی۔ مدرسہ کلچر نے مسلمانوں کو اتنا بے بس بنا دیا کہ ۔مسلمان ہندو اکثریتی سیاسی جماعتوں کو ہی ووٹ دیتے چلے آئے۔ اپنی کوئی مظبوط اور موثر سیاسی جماعت نہ بنائی جس کی وجہ سے مسلمانوں کا حصہ انڈیا کی حکومت ، انتظامیہ ،...