Skip to main content

POLITICAL LEADERSHIP VS RELIGIOUS LEADERSHIP

POLITICAL LEADERSHIP VS RELIGIOUS LEADERSHIP سیاسی لیڈر بمقابلہ مذھبی علماء ، مدرسے کے عالم ،،،، مدرسے کے اساتذہ ، مساجد کے مولانا امام و درگاہی علماء وغیرہ ، مفسر ، محدث و دیگر دینی علوم کے ماہرین ۔ یہ سب ایک محدود سوچ کے حامل ہوتے ہیں ۔ اکثر اپنے فقہ کی ہی ترویج کرتے ہیں ۔ ان کو سیاست کے امور ، سیاسی داؤ پیچ ، دوسری جماعتوں ، گروہوں سے اتحاد کے امور سے واقفیت نہیں ہوتی ۔ زیادہ تر مولانا ، علماء بزدل ، اور حکمران وقت کے حاشیہ نشین ہوتے ہیں ۔ اکثر علماء حکومت وقت کے زر خرید بھی ہوتے ہیں ۔ حکومت کے خلاف بات کرنے کی ان مولاناؤں میں ہمت نہیں ہوتی ۔ اس بزدلی کم ہمتی کی وجہ سے یہ اپنے زیر سایہ طلباء ، معتقدین عوام کو بھی بزدلی کا ہی سبق دیتے ہیں ۔ کبھی اپنے شاگردوں کو دفاع کرنے کا بھی نہیں کہتے ۔ کبھی ظالم کے آگے کھڑا ہونے کا نہیں کہتے۔ مقابلہ کرنے کا نہیں کہتے۔ ملک حالات میں بھی یہی بزدلی کی صورتحال ہے ، موب لینچنگ ہو ، مسجدوں پر قبضہ ہو ۔ گھروں پر بلڈوزر چلتے ہوں ، خواتین کی بے حرمتی ہوتی ہو یہ مولانا اپنی نسلی بزدلی کی وجہ سے نہ احتجاج کرتے ہیں ۔ نہ جلسے ، نہ جلوس ، نہ ریلی کرتے ہیں ، نہ حکومت وقت کو قائل کرتے ہیں کہہ مسلمانوں کے حقوق دیے جائیں ، ان پر ظلم نہ کیے جائیں ۔ ایسے قوانین نہ بنائے جائیں جو مسلمانوں اور غریبوں کے حقوق چھین لے ۔ سیاسی علوم اور آئین ان مولانا نے پڑھا نہیں ہوتا تو پارلیمنٹ میں بھی یہ کچھ اچھی طرح بات کرنے کا سلیقہ نہیں آتا ۔ نہ ہی کبھی گورنمنٹ میں اپنا "حصہ بقدر آبادی" لینے کی بات ان کے ذھن میں آتی ہے ۔ یہ اکثر مسلمان کے حقوق کی ڈیمانڈ کی بجائے حکومت وقت کی ہاں میں ہاں ملا نے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں ۔ دوسرا رخ ۔۔۔ سیاست دان ! ایک سیاست دان کی حکومتی امور ، کارگزاری ، اور کوتاہیوں پر گہری نظر ہوتی ہے ۔ سیاست دان ایک سیاسی جماعت بناتا ہے ، عوام کو اپنی طرف راغب کرتا ہے ۔ اگر اس کی کارکردگی بہتر ہو تو عوام اس کی طرف راغب ہو جاتے ہیں ۔ یوں وہ مختلف الیکشن میں خود بھی جیت جاتا ہے اور اس کے نمائیندے بھی جیت کر پارلیمنٹ یا دیگر اسمبلیوں میں چلے جاتے ہیں ۔ وہاں اپنے عوام کے حقوق کی جنگ لڑتے ہیں اور کامیاب رہتے ہیں ۔ اسمبلی باہر مسلمانوں ، غریب عوام پر ظلم ہو موب لینچنگ ہو ، مسجدوں ، درگاہوں ، قبرستان پر حملہ یا قبضہ ہو وہاں یہ بولتے ہیں آواز اٹھاتے ہیں ۔ کسی بھی سیاسی لیڈر میں مولبی کا روپ نہ دیکھیں ۔ سیاسی لیڈر نے سیاسی جماعت میں ، شیعہ ، سنی ، دیو بندی ، وہابی ، بریلوی ، درگاہی، دلت ، عیسائی ، ہندو سکھ سب کو دعوت دینی ہوتی ہے ، سب کو اپنے ساتھ ملانا ہوتا ہے ، ان کو خوش بھی کرنا ہوتا ہے ، سیاست ہے ۔ سب کے حقوق کا خیال رکھنا ہوتا ہے ۔ جس قوم کی ، سماج کی ، گروہ کی سیاسی جماعت نہیں ، سیاسی لیڈر نہیں ، اس سماج کی معاشرے میں کوئی عزت و توقیر نہیں ۔ نہ ہی کوئی اس کے حقوق کا خیال رکھتا ہے ۔ اگر سماج کا لیڈر نہیں ، پارٹی نہیں ، تو اس سماج کے عوام دوسروں کی دریاں ہی بچھاتے ہیں ۔ ہندوستان کے علماء کی مسلم سیاست سے خود ساختہ دوری نے مسلم سماج کو برباد کرکے رکھ دیا ۔ یہ ظلم بار بار بتلانے والے والے نہیں ، جو ان مسلم دشمن مولانا حضرات کی وجہ سے قوم برداشت کر رہی ہے اور برباد ہو رہی ہے ۔ عزت نام کی کوئی چیز نہیں مسلمان کے پاس ۔ انڈیا میں مسلمانوں کی عزت بحالی کے لیے ایک مضبوط سیاسی جماعت اور اسد اویسی جیسا لیڈر ہونا چاہیے ۔ دیگر چھوٹی جماعتیں بھی اسد الدین اویسی صاحب سے تعاون کریں اور Aimim میں ضم ہو جائیں ۔ ہر حلقے میں عہدیدار بھی سوچ سمجھ کر کھڑے کیے جائیں ۔ 30 کروڑ (300ملین) مسلمان ہو ، اپنی ووٹر لسٹوں پر ، نئے ووٹ اندراج پر ، حلقہ بندیوں پر بھی خصوصی نظر توجہ دی جائے ۔ سیاسی پارٹی محلے ، گاؤں قصبے تک منظمMuslim Political Party.. مولانا صاحبان ، مدرسوں کے علماء اساتذہ ، درگاہوں کے متولی صاحبان ، آپ سب نے خود ساختہ مسلم سیاست سے کنارہ کشی کا نتیجہ دیکھ لیا ؟ ہندوستان کے مسلمان کے حالات دیکھو ! یہ سب تمہاری کمزوریاں ہیں ۔ مسلمانوں نے مار کھا لی ، لیکن ، ان ظالموں ، دھشتگردوں کو جواب نہیں دیا ۔ مولانا صاحبان انڈیا کے مسلمانوں کو صبر کرنے کی ہی ہدایت کرتے رہے ۔ مار کھاؤ ، صبر کرو ، موب لینچنگ ہوگئی صبر کرو ، خواتین کی بے حرمتی کر دی گئی ، صبر کرو ۔ مسجد کو ، مزارات کو نقصان پہنچایا ، قبضہ کیا ، صبر کرو ۔ دکان ، مکان ، پلازہ پر بلڈوزر چلادیا ، یا جلا دیا صبر کرو ۔ مولانا صاحبان نے مسلمانوں کو اس صبر کا پھل جنت دکھا دیا ۔ صبر کرو جنت ملے گی ۔ اور مسلم سماج جنت کے لالچ میں مار کھائے جا رہا ہے ۔ بزدل مولانا نے ساتھ یہ بھی سرٹیفکیٹ دے دیا ، کہہ یہ ظالم دھشتگرد دوزخ میں جائیں گے ۔ یہ بھولے سادہ مسلمان خوش ہو گئے ، آہا یہ ظالم لوگ جہنم میں جائیں گے ۔ ہندوستان کے سادہ لوح مسلمان ، جو ان مولانا کی بہت سنتے ہیں ، ان کی سن کر ، خاموش ہو گئے ۔ کہہ اب صبر کرنا لازم ہو گیا ۔ دو ٹکے کے مولانا نے کہہ دیا ہے ، جنت کے چکر میں اپنا ، اپنے معاشرے کا ، خواتین کا ، مسجدوں کا ، مزارات کا بیڑہ غرق کروا لیا ۔ اب ان ہندو غنڈوں کا ہاتھ کھل گیا ہے ۔ اپنی خیر مناؤ ۔ شکر کرو اس مرتبہ مودی والا 400 پار نہیں ہوا ، اگر 400 پار ہو جاتا ، تو آپ مسلمانوں کو اس کا اندازہ ہی نہیں کہ مسلمانوں کیا حشر ہوتا ؟ نہ کوئی مسجد بچتی ، نہ مزار ، نہ گھر ، نہ دکان ۔ نا تمہاری خواتین کی عزتیں ۔ مسلم سماج اپنی پارٹی AIMIM کو اسد الدین اویسی کی پارٹی کو ووٹ نہیں دیتے ، تو پھر پارلیمنٹ میں مسلم کے خلاف قانون سازی کون روکے گا ؟ اکیلا اسد اویسی ، کیوں ؟ کیسے ؟ سیاسی قوت حاصل کرو ۔ مولانا صاحبان کے کہنے سے ، مسجدوں میں تقریریں کرنے سے ، مدرسوں میں اپنے شاگردوں کے سامنے واعظ کر کے کچھ نہیں بنے گا ۔ اب مسلم سماج دشمن وقف بل آیا ، مسلم سماج کے خلاف ، سارے مولانا کیوں پھر رہے ہیں ، ہندو MP کے پاس ، دوسری پارٹیوں کے پاس ۔ کاش آج مسلمانوں کے 30 یا 40 ممبر۔ MP ہوتے ۔ تو مسلمانوں کے آ ج یہ حالت نہ ہوتی ۔ اپنی مسلم سیاسی قوت بناؤ ، اسد الدین اویسی کی AIMIM کو مضبوط کرو ، اس کو سپورٹ کرو ، ووٹ دو ، اپنے MP اور MLA کو جتواؤ ۔ اپنی عزت بحال کرواؤ ۔۔۔ ہونی چاہیئے ۔ ہندوستان کے تمام علماء مولانا , درگاہی علماء صاحبان ، اپنے اپنے مسالک پر رہتے ہوئے اور دوسروں پر تنقید نہ کرتے ہوئے ، اسد الدین اویسی کو باقائدہ مسلم قوم کا لیڈر منتخب کریں ۔ اس کے ساتھ تعاون کریں ۔ جیت ہار کا نہ سوچیں ۔ مشکل کام ہے ، ذرا حوصلہ بڑھانا پڑے گا ۔ مخالفتیں بہت ہونگی ، لیکن استقامت کے ساتھ پارٹی میں کھڑے رہنا ہے ۔ انشاء اللہ ایک درخشاں مستقبل آپ کی انتظار میں ہے ۔

Comments

Popular posts from this blog

A MARVELOUS PAKISTANI REVOLUTION

It was first ever in Pakistan when all the corners of the country and classes , provinces , tribes, clans, Peoples were found united, PAKISTAN-ISM WAS FOUND AT ITS PEAK . ALL THE COUNTRY SHOWED and Observed A MARVELOUS UNITY. Thanx, Shahid Afridi, Team Pakistan, WC 2011. It was a trailer of ”REVOLUTION” UNITY AND LOVE , THE NATION WAS united and enjoying and forget their all differences. There ware no differences among them, WOW. ZINDABAD PAKISTAN. Its time to keep,maintain and improve Pakistan through this movement. BECAUSE people of Pakistan wants to get rid if corruption, Bhatta Mafia, black marketing,Demerits, lawlessness, all types of prejudices, religious and territorial fetal differences and they want a peace full Country to live. BE THE PIONEERS OF REVOLUTION IN PAKISTAN AND BUILD PAKISTAN A WORTH LIVING PROSPEROUS AND STRONG COUNTRY OF THE WORLD.

Muslim RSS

ہندوستانی مسلمان اگر اپنی کوئی مسلم تنظیم ہندو " آر ایس ایس RSS " Bajrang Dal , Shive Sena کے مقابلے میں نہیں بنائیں گے ، اور غریب مسلمان کو نہیں سمجھائیں گے ۔ تو دوسری ہندو تنظیمیں ان مسلمانوں کو اپنی طرف راغب کریں گی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ مسلمان ، مسلمان ہوتے ہوے RSS میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں ۔ اور یہ صورتحال ہندوستانی مسلمان کے لیے باعث تشویش ہے ۔ علماء حضرات نے سیاسی اور معاشرتی امور پر زور نہیں دیا، بس مدرسہ تعلیم پر ہی زور دیتے رہے ، جبکہ ہندوؤں نے اپنی تنظیمیں ,RSS ، Bajrang Dal, Shive Sena جیسی متعدد بنا رکھی ہیں ۔ جو وقتاً فوقتاً مختلف حیلے بہانوں سے مسلمانوں ، عیسائیوں کا قتل عام کرتی رہتی ہیں ، مسلمانوں کے گھروں کو جلاتے ہیں ، ، خواتین کی بے حرمتی کرتے ہیں ۔ مسلمانوں نے ان کی زیادتیوں کے سد باب کے لیے اپنی کوئی مؤثر تنظیم نہیں بنائی۔ مدرسہ کلچر نے مسلمانوں کو اتنا بے بس بنا دیا کہ ۔مسلمان ہندو اکثریتی سیاسی جماعتوں کو ہی ووٹ دیتے چلے آئے۔ اپنی کوئی مظبوط اور موثر سیاسی جماعت نہ بنائی جس کی وجہ سے مسلمانوں کا حصہ انڈیا کی حکومت ، انتظامیہ ،