Skip to main content

Posts

Showing posts from October, 2024

Interest free Pakistan

سود کا خاتمہ ، سود کے بغیر معیشت اور ملک چلانا ۔ دیوانے کا خواب ۔ واہ کیا سوچ ہے ، ملکی حالات سے لا علمی کی ۔ چلے ہیں سود ختم کرنے ! بھوکا ملک ، غریب ملک ، ذرائع آمدنی صفر ، عوام پر ٹیکس کا بوجھ ، ملک کا مکمل انحصار بیرونی قرضوں پر ۔ IMF کے قرض، امریکہ ، سعودی عرب , World Bank سے قرض کے بغیر ملک دس دن نہیں چل سکتا ۔ وہ ہمارے ماموں کے بیٹے ہیں جو آپ کو فری میں بغیر سود (Interest) کے اربوں ڈالر دیں گے ؟ کیوں ؟ بہت ایماندار حکمرانوں کا ملک ہے ؟ عجیب بچگانہ سوچ ہے لوگوں کی ، کہہ غیر ممالک ہمیں بغیر سود (Interest) کے قرض دیں گے ۔ اسلامی ملک کو لے کر بیٹھے رہو ۔ IMF ہمیں 1٪ پر قرض دیتا ہے ، جبکہ سعودی عرب 3٪ پر قرض دیتا ہے ۔ بڑا آسان ہے یہ کہنا کہہ ملک سے سود کا نظام ختم کیا جائے ۔ البتہ کرپشن لوٹ مار ختم ہو ، لوٹ مار کرنے والے حکمرانوں سے جان چھوٹے تو کچھ کم قرض لینا پڑے گا ۔ لیکن ان حالات میں سود (Interest) کے بغیر معیشت دیوانے کا خواب ہوگا۔

POLITICAL LEADERSHIP VS RELIGIOUS LEADERSHIP

Muslim Political Party.. مولانا صاحبان ، مدرسوں کے علماء اساتذہ ، درگاہوں کے متولی صاحبان ، آپ سب نے خود ساختہ مسلم سیاست سے کنارہ کشی کا نتیجہ دیکھ لیا ؟ ہندوستان کے مسلمان کے حالات دیکھو ! یہ سب تمہاری کمزوریاں ہیں ۔ مسلمانوں نے مار کھا لی ، لیکن ، ان ظالموں ، دھشتگردوں کو جواب نہیں دیا ۔ مولانا صاحبان انڈیا کے مسلمانوں کو صبر کرنے کی ہی ہدایت کرتے رہے ۔ مار کھاؤ ، صبر کرو ، موب لینچنگ ہوگئی صبر کرو ، خواتین کی بے حرمتی کر دی گئی ، صبر کرو ۔ مسجد کو ، مزارات کو نقصان پہنچایا ، قبضہ کیا ، صبر کرو ۔ دکان ، مکان ، پلازہ پر بلڈوزر چلادیا ، یا جلا دیا صبر کرو ۔ مولانا صاحبان نے مسلمانوں کو اس صبر کا پھل جنت دکھا دیا ۔ صبر کرو جنت ملے گی ۔ اور مسلم سماج جنت کے لالچ میں مار کھائے جا رہا ہے ۔ بزدل مولانا نے ساتھ یہ بھی سرٹیفکیٹ دے دیا ، کہہ یہ ظالم دھشتگرد دوزخ میں جائیں گے ۔ یہ بھولے سادہ مسلمان خوش ہو گئے ، آہا یہ ظالم لوگ جہنم میں جائیں گے ۔ ہندوستان کے سادہ لوح مسلمان ، جو ان مولانا کی بہت سنتے ہیں ، ان کی سن کر ، خاموش ہو گئے ۔ کہہ اب صبر کرنا لازم ہو ...

POLITICAL LEADERSHIP VS RELIGIOUS LEADERSHIP

POLITICAL LEADERSHIP VS RELIGIOUS LEADERSHIP سیاسی لیڈر بمقابلہ مذھبی علماء ، مدرسے کے عالم ،،،، مدرسے کے اساتذہ ، مساجد کے مولانا امام و درگاہی علماء وغیرہ ، مفسر ، محدث و دیگر دینی علوم کے ماہرین ۔ یہ سب ایک محدود سوچ کے حامل ہوتے ہیں ۔ اکثر اپنے فقہ کی ہی ترویج کرتے ہیں ۔ ان کو سیاست کے امور ، سیاسی داؤ پیچ ، دوسری جماعتوں ، گروہوں سے اتحاد کے امور سے واقفیت نہیں ہوتی ۔ زیادہ تر مولانا ، علماء بزدل ، اور حکمران وقت کے حاشیہ نشین ہوتے ہیں ۔ اکثر علماء حکومت وقت کے زر خرید بھی ہوتے ہیں ۔ حکومت کے خلاف بات کرنے کی ان مولاناؤں میں ہمت نہیں ہوتی ۔ اس بزدلی کم ہمتی کی وجہ سے یہ اپنے زیر سایہ طلباء ، معتقدین عوام کو بھی بزدلی کا ہی سبق دیتے ہیں ۔ کبھی اپنے شاگردوں کو دفاع کرنے کا بھی نہیں کہتے ۔ کبھی ظالم کے آگے کھڑا ہونے کا نہیں کہتے۔ مقابلہ کرنے کا نہیں کہتے۔ ملک حالات میں بھی یہی بزدلی کی صورتحال ہے ، موب لینچنگ ہو ، مسجدوں پر قبضہ ہو ۔ گھروں پر بلڈوزر چلتے ہوں ، خواتین کی بے حرمتی ہوتی ہو یہ مولانا اپنی نسلی بزدلی کی وجہ سے نہ احتجاج کرتے ہیں ۔ نہ جلسے ، نہ جلوس ، نہ ری...