انڈیا میںBJP کی مودی کی ہندو ذھنیت والی، فاششٹ ، مسلم اور دیگر مذاھب کی دشمن اور RSS کی ذھنیت والی انسانیت دشمن BJP حکومت نے انڈیا میں CAA ، NPR , NRC کے حالیہ پاس شدہ کالے قانون سے آگ لگا دی۔ لاکھوں ہندوستانی خواتین و مرد ان قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں ، سڑکوں پر نکلے ہوے ہیں۔ اپنی جانیں بھی قربان کر رہے ہیں۔
مودی کی ہندو ذھنیت والی، فاششٹ ، مسلم اور دیگر مذاھب کی دشمن اور RSS کی ذھنیت والی انسانیت دشمن BJP حکومت نے انڈیا میں CAA ، NPR , NRC کے حالیہ پاس شدہ کالے قانون سے آگ لگا دی۔ لاکھوں ہندوستانی خواتین و مرد ان قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں ، سڑکوں پر نکلے ہوے ہیں۔ اپنی جانیں بھی قربان کر رہے ہیں۔ یہ وہاں کے صدیوں سے رہنے والے مسلمانوں کے خلاف تو ہے ہی، دیگر اقلیتوں اور دلتوں کے ساتھ بھی ظلم و زیادتی ہیں اور انسانیت کے ساتھ بھی زیادتی ہے۔ اقوام عالم کو بھی توجہ دینی چاہئے۔ یہ اقوام عالم کے لیے ایک بہت بڑا المیہ بننے جا رہا ہے۔ چونکہ اس کالے قانون کی رو سے لاکھوں بلکہ کروڑوں مسلمان جو سینکڑوں سال سے انڈیا میں رہ رہے ہیں، ان کی شہریت مشکوک بنا دی گئی ہے۔ جو ان کے لیے اور ان کی نسلوں کے لیے ایک تکلیف دہ اور روح فرسا ظالمانہ صورتحال ہے۔ اور یہ صورتحال ناقابل برداشت ہے۔انڈیا کے مسلمان اور معتدل پڑھے لکھے ہندو اور دیگر مذاھب کے لاکھوں لوگ اس پر احتجاج کر رہے ہیں تو انڈیا کی افواج اور پولیس ان پر بے انتہا تشدد کر رہی ہیں۔ مسلمانوں پر تو ظلم ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔ کبھی ان کو پاکستان چلے جانے کا کہتے ہیں۔ کبھی کہتے ہیں کہ اگر انڈیا میں رہنا ہے تو ہندو بن ( RSS کی سو سالہ پرانی آئیڈیالوجی) کر انڈیا میں رہو۔ یعنی نعوذ باللہ اسلام مذھب چھوڑ دو اور ہندو بن کر رہو۔ ہم پاکستانی عوام، بھارتی مظالم کی اور اس بھارتی کالے قانون کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اور یہ کالا قانون واپس لیا جائے۔ اب وقت ہے۔ سہی وقت ہے۔ ہندوستانی مسلمان اور دیگر اقوام ڈٹ جاؤ۔ ابھی نہیں تو کبھی نہیں !اپنی اپنی آبادی کے حساب سے اپنا حصہ مانگیں۔ہندوستانی آئین میں ترمیم منظور کروائیں ۔ مسلم اور دیگر مذاھب والے اپنی اپنی آبادی کے تناسب سے لوک سبھا میں ، صوبائی ریاستی اسمبلیوں میں سیٹیں ڈیمانڈ کریں۔ مثال کے طور پر اگر انڈیا میں 30 کروڑ مسلمان ہیں جو کہ 1/5 یا تقریباً 20٪ کل آبادی کا ہیں ، اس حساب سے مسلمانوں کو کم از کم 110 سیٹیں لوک سبھا کی دی جائیں ۔ دیگر اسمبلیوں اور محکموں میں بھی اسی طرح۔ اور دیگر مذاھب والوں اور دلت کمیونٹی کو بھی۔ اب موقع ہے۔ مرکزی حکومت اور تمام صوبائی ریاستی حکومتوں میں، بلدیات اور تمام میٹرو پولیٹن میں ، تمام گورنمنٹ اور پبلک اداروں میں مسلمان اور دیگر مذاھب والے اور دلتوں کو ان کو اپنی آبادی کے حساب سے نوکریوں میں حصہ دیا جائے اور مستقل طور پر اس کو آئین کا حصہ بنا دیا جائے۔ اس طرح مسلمان اور دیگر مذاھب والے اور دلت کمیونٹی کے لوگ انڈیا میں باعزت طور پر رہ سکیں گے۔
My post dated Dec 30, 2014 9:53am All Mosques Madrissas must be under Government of Pakistan Control / Rule and Khutba (main speeches) must be advised from Ministry of Religious Affairs of Pakistan, according to the respective fiqa i.e. Shia / sunni /deobandi etc but within the guidelines of government and constitution …. There shouldn't be any anti state activity.
Comments